نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

وقت کا جادوThe magic of Time


وقت کا جادوThe magic of  Time





بہت ہی قیمتی ،بہت اہم چیز۔جس کے گرد زندگی گھومتی پھرتی ہے ۔جس سے جڑے ہیں زندگی کی سانسوں کا تسلسل۔جس نے اس قیمتی شے سے لاپرواہی برتی آسمان دنیا نے ایسوں کو پریشان اور نادم دیکھا۔جی قارئین :ہم بات کررہے ہیں وقت کی ۔



یہ وہ تیر ہے جو ترکش سے نکلاتو پھر پلٹنے کو نہیں ۔کسی شاعر نے کیا خوب کہدیا

وقت رہتا نہیں کہیں ٹک کر

عادت اس کی بھی آدمی سی ہے

کسی دانا نے وقت کے متعلق کتنی خوبصورت بات کی ۔

جو شخص اپنے وقت میں سے ایک گھنٹا ضائع کرنے کی جرات کر لیتا ہے، اس نے زندگی کی قدر و قیمت پہچانی نہیں ہے۔



اسی طرح ایک دانشور نے کی عمدہ بات کہی ۔تم دیر کر سکتے ہو، وقت دیر نہیں کرے گا۔

وقت کی اہمیت کو کتنے خوبصورت پیرائے میں کسی نے پیش کیا ۔عقل حیران رہ جاتی ہے ۔کہا کہ :

زندگی دانا کے لیے خواب، نادان کے لیے کھیل، امیر کے لیے طربیہ اور غریب کے لیے المیہ ہے۔

قارئین :اب ذرا قدرت کے نظام کو دیکھ کر اوقات کار اور وقت کی اہمیت جان لیجئے ۔



سورج وقت مقررہ پر ہی ہمیشہ طلوع اور غروب ہوتا ہے۔ موسم اپنے اپنے وقت پر آتے ہیں۔ درخت اور پودے مقررہ اوقات پر پھل لاتے ہیں نیز فصلیں مقررہ وقت پر پک کر تیار ہوتی ہیں اور اگر قدرت وقت کی پابندی چھوڑ دے تو اس کائنات کا سارا نظام درہم برہم ہوجایے۔



ذرا وقت کی افادیت کے حوالے سے شاعر کی بات تو سنیں :

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو

پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

جی قارئین:وقت بہت قیمتی چیز ہے اس کی قدر کریں ۔کیوں کہ یہ ایک مرتبہ گزر گیا تو پلٹ کر واپس نہیں آئے گا۔۔آپ وقت کی قدر کریں وقت آپ کی قدر کرے گا۔۔کامیابی ،راحت ،تسکین آپ کا مقدر بن جائے گی ۔تو پھر ابھی ہی فضول کاموں سے جان چھڑائیں اپنے وقت کا مصرف اچھے کام بنالیں ۔۔۔۔اس سے قبل کے وقت گزر جائے اور ہم اس دنیا سے گزر جائیں اور پھر کچھ کرنے کی مہلت بھی ختم ہوجائے ۔۔۔۔


وقت کی موج ہمیں پار لگاتی کیسے                       

                ہم نے ہی جسم سے باندھے ہوئے پتھر تھے بہت

...........................................................

وزٹ کریں مفید اور دلچسپ ویڈیوز کے لیے :

https://www.youtube.com/channel/UCIZksaAc3F09PVitYlaHKAA

 

تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش

 

 


 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

  

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا