بچوں کی تربیت کیسے کریں ؟حصہ پنجم
سمجھائیں کہ سمجھانا فائدہ دیتاہے
بچوں کی تربیت اور ان
کے حقوق کے حوالے سے والدین کی یہ اہم ذمہ داری ہے کہ ان کی صحت
کا خیال رکھیں، انہیں ان چیزوں سے دور رکھیں جو تکلیف و اذیت اور
بیماری کا باعث ہوں
بچوں کی تربیت میں شفقت و نرمی اور پیار و محبت کا پہلو غالب رہنا چاہئے۔ حسب موقع بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق، ان کے ساتھ تفریح اور انہیں کھیل کود کے مواقع فراہم کرنا بچوں کاحق ہے۔ رسول اللہ کی زندگی میں بچوں کے ساتھ طرز ِمعاشرت، ان کے ساتھ شفقت و محبت اور ملاطفت کے حوالے سے بھی بہترین نمونے سیرت میں محفوظ ہیں۔ خادم رسولؐ سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ میں نے بال بچوں میں کسی شخص کو رسول اللہ سے زیادہ شفیق نہیں
دیکھا(صحیح مسلم)۔
اگر کبھی نرمی سے کام نہ چلے تو بچوں کی اصلاح کیلئے ہلکی
سرزنش، ڈانٹ ڈپٹ اور معمولی مار کی بھی گنجائش ہے لیکن یہ اسلوب بہرحال آخری
صورت میں اختیار کرنا چاہئے۔
چوں کی اصلاح و تربیت کا زیادہ مفید طریقہ جو
رسول اللہ اور سلف صالحین کے اسوہ سے معلوم ہوتا ہے وہ یہی ہے کہ حتی
الامکان نرمی، شفقت اور پیار و محبت سے کام لیا جائے۔ ترغیب کا اسلوب اختیار
کرتے ہوئے کبھی انعام کا لالچ دیا جائے، کبھی ضرورت پڑنے پر ڈانٹ ڈپٹ، ہلکی سرزنش
اور معمولی مار کی سزا دی جائے۔ بے تحاشہ مارپیٹ یا پیار ومحبت سے سمجھانے کے
بجائے ابتدائی مراحل ہی میں مارنا یا ہر موقع پر اور معمولی لغزش پر مارنا پیٹنا
زیادہ فائدہ مند نہیں بلکہ نقصان دہ ہے۔ بچوں پر اس کے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
قارئین:
ہمارے پیارے نبی ﷺ کی سیرت ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ۔میں سیرت کا ایک واقعہ پیش کرنے لگاہوں جس سے آپ کو بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ ہمارے آقا ﷺ کا سمجھانے کا طریقہ کتنا حسین اور معنی خیز ہے ۔
حضرت سیّدُنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر چھوٹے کان والےبکری کے ایک مُردہ بچے کے
پاس سے ہوا ، کچھ صحابۂ کرام بھی آپ کے ہمراہ تھے ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کا کان پکڑا اور فرمایا: تم میں سے
کون اسے ایک درہم میں خریدنا چاہے گا۔ لوگوں نے عرض کی:ہم اسے کسی بھی چیز کے بدلے
میں لینا پسند نہیں کرتے، ہم اس کا کیا کریں گے؟ ارشاد فرمایا: کیا تم پسند کرتے
ہو کہ یہ تم کو مل جائے۔ انہوں نے عرض کی: اللہ پاک
کی قسم! اگر یہ زندہ ہوتا تب بھی اس میں عیب تھا کہ اس کاایک کان چھوٹاہے اور اب
جبکہ یہ مرچکاہے کوئی اسے کیسے لے گا؟ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک کی قسم! جیسے تمہاری نظروں میں یہ مُردہ بچہ کوئی وقعت نہیں رکھتا اللہ پاک کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔ (مسلم، ص1210، حدیث:7418)
سبحان اللہ!!اولاد کے معاملہ میں بھی ان سے مثالوں اور مشاہدوں سے سمجھانے کی کوشش کریں ۔تربیت کرتے وقت یہ کامل نیت پیش نظر ضرور ہوکے اس سے میرا رب مجھ سے راضی
ہوجائے گا۔آپ سر کی آنکھوں سے ملاحظہ کریں گے کہ سبحان اللہ آپ کی اولاد میں کتنی انقلابی تبدیلیاں اور تربیت کی خوبصورت تصویر نظر آئی گی ۔
.................................................................................................................................................................
نوٹ:تربیت اولاد کے حوالے سے آپ ویڈیوز کی مدد سے سمجھنے کے لیے ہمارا چینل وزٹ
کیجئے ۔لنک حاضر ہے ۔۔
https://www.youtube.com/channel/UCIZksaAc3F09PVitYlaHKAA
تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں