نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیریربنائیں(career banain)




کیریربنائیں(career  banain)

(ساجد طالب علم)اسلام علیکم کیا حال ہیں ۔

 (ریاض صاحب)اﷲ کا کرم !!

(ساجد طالب علم)آپ سنائیں ۔
(ریاض صاحب)رب کا کرم ۔
(ریاض صاحب)جوان کدھر ہو ۔کیا ہورہاہے ۔
(ساجد طالب علم)میٹر کا امتحان دیا تھا۔پاس ہوگیا ہے ۔
(ریاض صاحب)آگے کیا ارادے ہیں بیٹا۔
(ساجد طالب علم)ہم دوستوں نے پلان بنایاہے کہ ہم کالج میں داخلہ لے رہے ہیں ۔کامرس ،میڈیکل یا انجینئرنگ کسی میں بھی داخلہ ہوجائے ۔
اچھا:کیابات ہے آپ کی ۔پاپا نے کچھ گائیڈ نہیں کیا؟آپ کو کیا کرنا ہے ۔یا پھر آپ کی کوئی اپنی کوئی پلاننگ نہیں تھی؟
ساجد:ٹھیک تو ہے دوست جو کریں گے وہی کرلیتاہوں ۔اگر وہ نہیں تو پھر کچھ اور سہی
ریاض (انکل):اچھا۔خیر ۔
محترم قارئین :یہ وہ عمومی رویہ ہے جو ہمارے معاشرے میں ہے ۔میٹر ک کرتے وقت یا میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد بھی نوجوان نسل کو معلوم نہیں ہوتا کہ اسے کرنا کیا ہے اور جو کرنا ہے وہ کرنا کیوں ہے اس کے فوائد کیا ہیں ؟
دس سال کے بعد پھر یہ مکالمہ ہوتاہے ۔
ریاض :بیٹاسناؤ!!نوکری کیسی چل رہی ہے ۔
ساجد :تنگ آگیا ہوں انکل زندگی سے آئے دن آفس میں منہ ماری ،آئے دن مصیبت ۔میں نے تو انجینئر بن کر خواری کردی ۔بہتر تھا ایم بے کرلیتا کم از کم عزت تو ہوتی چار اچھے پیسے بھی ہاتھ آجاتے ۔ابھی اس عمر میں ایم بے میں داخلہ لیاہے ۔سوچا یہی کرلیتاہوں،
محترم قارئین :دیکھا آپ نے کے جو لوگ کیرئیر پلاننگ نہیں کرتے پھر ۴۰ سال کی عمر میں انھیں اس بات کا ادراک ہوتاہے کہ انھیں کرنا کیا تھااور کرکیاسکتے تھے ۔آپ ہمارے اپنے ہیں ۔ہمیں عزیز بھی ہیں ۔لہذاآپ کی بہتری اور آپ کی آئندہ کی نسلوں کی بہتری کی نیت سے پیش بندی اور کیرئیر لاننگ کے حوالے سے اہم نکات پیش خدمت ہیں ۔آپ کی دلچسپی اور توجہ آپ کی زندگی بدل سکتی
ہے ۔


 

کیرئیر ہوتاہے کیاہے ۔؟
کسی انسان کا طرزِ زندگی یاایک کامیاب زندگی گزارنے کے لئے کوئی انسان جس پیشے کا انتخاب کرتا ہے۔ وہ اس کا کیرئیر کہلاتا ہے۔کسی بھی شخص کے کیرئیر پر بہت سے ایسے عناصر ہیں جو اپنے گہرے نقوش چھوڑتے ہیں ۔جیساکہ وہ عناصر جو کیرئیر کے انتخاب پر اثر انداز ہوتے ہیں۔خاندانی پیشہ ،ذاتی دلچسپی کا میلان،ماحول،مالدار بننے کی خواہش ،خداداد صلاحیت ،حالات ،کم فہم و کم علمی ،حادثات و پریشانیاں،رہنمائی و رہبری کا فقدان جیسی چیزیں مستقبل کی پیش بندی اور کیرئیر پلاننگ میں رکاوٹ بھی بن سکتی ہیں اور یہ مستقبل پلاننگ پر اثراانداز بھی ہوسکتی ہیں ۔
قارئین :اب اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے تابناک مستقبل کے لیے یا اپنی اولادوں کے مستقبل کے لیے کیا ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے کہ وہ ۱۰ یا ۲۰ سال کے بعد یہ نہ کہیں ۔میرے ہاتھ کچھ نہیں آیا۔یہ ڈگری بھی وہ ڈگری بھی یہ ہنر بھی وہ ہنر بھی ۔لیکن بنا کچھ بھی نہیں زندگی اسی فکر میں گزر گئی کہ کرنا کیا ہے ؟اس مضمون میں میں آپ کو فقط نکات اور محرکات کی صورت میں اس مسئلہ کے حل کے معلومات پیش کروں گا۔پھر کسی مضمون میں اس موضوع پر مفصل گفتگو کریں گے ۔


 

()والدین کا کردار،() ذہنی سطح کا تجزیہ،()صلاحیتوں کا ادراک،()اساتذہ کا کردار،()تعلیمی ادارے کا انتخاب،()مضامین کا انتخاب،()مالی حیثیت کا ادراک،()مقصد کا تعین،()حقائق کاادراک،()غیر ضروری توقعات سے گریز،()وسائل کی دستیابی،()آسان راستے کو ترجیح دیں،()ذہنی اطمینان،()ذاتی تجزیہ ،()معاشرتی کا تقاضا،()دور اندیشی،()اپنی ذمہ داریوں کو احساس،()خاندانی توقعات،()آپ زندگی سے کیا چاہتے ہیں،()عملی حکمتِ عملی،()سیدھا راستہ (To the point)،()محنت ولگن،()بدلتے رجحانات کا تجزیہ،()اپنے ٹیلنٹ کا ادراک،()ورک ایبیلیٹی (Work ability)،()مختلف شعبوں کی معلومات،()موجودہ آپشنز کا تجزیہ،()جدید ذرائع سے مدد حاصل کریں،()بلا سوچے کسی کے مشورے پر عمل نہ کریں،()جلدی میں فیصلہ نہ کریں،()کتابوں کو مطالعہ،()لوگوں سے انٹرویو،()سوچ بچار میں وقت ضائع نہ کریں،()مستقل مزاجی،()آنکھیں بند کر کے دوسروں کی پیروی نہ کریں،() ورک سٹائل،انٹرن شپ،()تعلیمی پس منظر کو مدِ نظر رکھیں،()صحت اور فٹنس کو مدِ نظر رکھیں،()آپ کے اندر وہ کونسی خوبی یا صلاحیت ہے جو ارد گرد کے لوگوں میں موجود نہیں؟()آنیوالے دس یا بیس سالوں میں آپ خود کو کس مقام پر دیکھتے ہیں؟()خود سے سوال کریں،()مواقع Opportunities،()لوگوں کی کونسی خصوصیات آپ کو متاثر کرتی ہیں؟()،بچپن میں آپ کے مشاغل کیا تھے؟()آپ معاشرے میں کونسی تبدیلی لانا چاہتے ہیں؟()کیا آپ ٹیم ورک کو پسند کرتے ہیں؟()کیا آپ کے اندر لیڈر شپ کی صلاحیتیں موجود ہیں؟،()بچپن میں آپ کو کس قسم کے کھلونے پسند تھے؟،()ایک اہم سوال اگر آپ کو کوئی کام نہ کرنا ہوتا تو آپ کیا کرتے؟

 


محترم قارئین۔یہ وہ اہم نکات ہیں جو آپ کے کیرئیر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔زندگی اﷲ عزوجل کی نعمت ہے ۔زندگی منظم انداز میں بسر نہ کیجئے ۔آپ دریا میں گِری ہوئی اس لکڑی کی ماند نہ بنیں کہ دریا کی موجوں پر رحم کو کرم پر ہی رہ جائیں بلکہ اس تیراک کی ماند بنیں جو موجوں کا سینہ چیر کر اپنی منزل کی جانب بڑھتا اور مستقل محنت اور منزل کے تعین کی بناپر بالاخر اپنی منزل کو پہنچ جاتاہے ۔آپ بھی تیراک بنیے ۔میں دعا گو ہوں میرا رب آپ سلامت رکھے ۔آپ کیرئیر پلاننگ کے حوالے سے پریشان ہیں تو ہم سے رابطہ کیجئے ۔ان شاء
اﷲ عزوجل ہماری پوری کوشش ہوگی کہ آپ کو بہتر اور عمدہ معلومات پیش کرسکیں ۔zahoordanish98@yahoo.com

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا