نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ہم اگر اس طرح سوچ لیں!!


ہم اگر اس طرح سوچ لیں!!

(Dr Zahoor Ahmed Danish, Karachi)

آج کے جدید دور میں جدید چیزیں ہمار ے استعمال میں ہیں ۔ان چیزوں کے استعمال میں بھی اچھی اچھی نیتیں کرنے کی گنجائش موجود ہے کہ ان کا استعمال بھی باعث خیر و برکت بن سکتاہے ۔جیسا کہ الیکٹرونک دور کی نئی ایجاد موبائل فون ہے ۔اس کے استعمال کیا جاتا ہے ۔آئیے!! اس کے استعمال کے متعلق کیا کیا نیتیں کی جاسکتی ہیں ۔سیکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔

فون کرنے یا وُصول کرنے کی نیّتیں
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر فون کروں گا اور وُصُول کروں گا۔ مسلمان کو اَلسّلامُ عَلَیکُمْ وَرَحمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکٰتُہکہہ کر سلام میں پہل کروں گا خاگر مجبوری نہ ہوئی توفوراً فون وُصول کرکے مسلمان کی تشویش دُور کروں گا (کیونکہ فون وُصول نہ ہونے کی صورت میں اکثر بے قراری ہوتی ہے)کم از کم ایک بارصَلُّوا عَلَی الْحَبیب!کہوں گا۔ دوسروں کی موجودگی میں مخاطَب کی اجازت کے بغِیر فون کا اسپیکر آن نہیں کروں گابغیر اجازت کسی کا فون ریکارڈ نہیں کروں گا گناہوں بھری گفتگو (مثلاً غیبت، چغلی وغیرہ) سے بچوں اور بچاوں گا اِختتام پر بھی سلام کروں گا۔

محترم قارئین :جن جن کے پاس موبائل ہیں ۔وہ خصوصی توجہ دیں۔وہ غور سے سنیں ۔آئیے اس حوالے سے اہم معلومات آپ تک پہنچاتے ہیں ۔

اپنے پاس فون رکھنے کی نیَّتیں ۔
میوزیکل ٹونز سے خود بھی بچوں گا اوردوسروں کو بھی بچاوں گا ثواب کے کاموں میں استعمال کروں گا(مَثَلاًعُلماء سے مسائل دریافت کرنا، صلہ رِحمی ، مبارکباد،عیادت، تعزیت ،نیکی کی دعوت ، رزقِ حلال کی جستجووغیرہ)بِلا سخت ضرورت سوئے ہوئے کو فون کرکے اُس کی نیند خراب نہیں کروں گا ۔ مسجِد ،اِجتماع،محافل اور مزار شریف پر حاضری وغیرہ مواقِع پر فون بند رکھوں گا کسی کا فون آنے پر خوشی ہوئی تو مسلمان کو راضی کرنے کا ثواب کمانے کی نیَّت سے خوشی کا اِظہار کروں گا۔ ( ناگواری کا اِظہار دل آزار ثابت ہوسکتا ہے)۔

محترم قارئین !!آج تو بجلی کے بغیر زندگی ہی ادھوری جانی جاتی ہے ۔ہماری زندگی سے وابستہ کئی چیزوں کا استعمال بجلی ہی کے مرہون منّت ہے ۔چنانچہ اس حوالے سے ثواب بڑھانے کی کیا کیا نیتیں کی جاسکتی ہے ۔سیکھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔

بجلی استعمال کرنے کی نیّتیں !!
کمپیوٹر،فریج ، واشِنگ مشین ،گیزر A.C.، پنکھا، بتّی وغیرہ چلا تے وَقْت بہ نیّتِ ثواب بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھوں گا جہاں ایک بلب سے کام چل سکتا ہو گابِلا ضَرورت زائد بلب روشن نہیں کروں گا خ ضَرورت پوری ہو چکنے پر اِسراف سے بچنے کی نیّت سے بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر فوراً بند (OFF) کر دوں گا ۔

پنکھا یا A.Cیا واشنگ مشین چلانے کی نیّتیں !!
نَماز پڑھتے وَقْت چلا رہے ہوں تو یہ نیّت کر یں : خُشوع(یعنی دل جمعی) پر مدد حاصِل کرنے کی نیّت سے پنکھا یا A.C.چلاوں گا سونے کیلئے چلاتے وقت:نیند پر مدد حاصِل کرنے اور نیند کے ذَرِیْعے عبادت پر قُوَّت پانے کیلئے پنکھا ( یاA.C.)چلارہا ہوں ضَرورت پوری ہو جانے کے بعد نیّت کیجئے: اِسراف سے بچنے کیلئے بندکررہا ہوں۔ دوسروں کی موجودگی میں نیّت:گھر کے دوسرے افرادیا مہمانوں کو فرحت پہنچانے اور ان کی دل جوئی کے لئے پنکھا یاA.C. چلارہا ہوں صَفائی کی سنّت پر مدد حاصِل کرنے کیلئے واشِنگ مشین آن(on)کر رہا ہوں ۔محترم قارئین :اﷲ عزوجل ہمیں عمل صالح کی تکلیف عطافرمائے ۔آمین

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟

بچو ں کو سبق کیسے یادکروائیں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم تو اپنی ز ندگی گزار چکے ۔اب ہماری ہر خواہش اور خوشی کا تعلق ہماری اولاد سے ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد بہترین تعلیم حاصل کرے ۔اچھے عہدوں پر فائز ہو۔ترقی و عروج ان کا مقدر ہو۔جو ادھورے خواب رہ گئے وہ اب ہماری اولاد پوراکرے ۔یہ ہماراعمومی مزاج ہے ۔ بچوں کو  نشے سے کیسے بچائیں ؟ قارئین:ان خواہشوں کے پوراکرنے کے لیےایک پورا journey ہے ۔ایک طویل محنت کا سفرہے ۔جس میں والدین نے ثابت قدمی سے چلتےرہناہے ۔اس سفرمیں ابتدائی طورپر بچوں کو اسکول یامدرسہ انرول کرواناپھر اسکول و مدرسہ سے ملنے والی مشقوں وکام کو مکمل کرناہوتاہے ۔بچوں کو وہ سبق یادکرناہوتاہے ۔اب سوال یہ ہے کہ بچوں کو سبق کیسے یادکروائیں؟تاکہ وہ اچھے سے سبق یاد یادکرکے تعلیم کے میدان میں بہتر نتائج دے سکے ۔آئیے ہم جانتے ہیں کہ ہم بچوں کو کیسے سبق یاد کروائیں  ۔ v   ۔ پیارے قارئین ۔بچے کو سبق یاد کرانے کا بہترین وقت وہ ہوتا ہے جب وہ تھکا ہوا نہ ہو اور نہ ہی کسی پریشانی میں مبتلا ہو۔ خوشی اور تفریح کے موڈ میں بچہ ہر چیز آسانی سے یاد کرلیتا

درس نظامی اور مستقبل

درس نظامی کا مستقبل تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش میرے ابوڈیفنس فورس میں تھے ہم بھی اپنے ابو کے ساتھ ہی ان بیرکس میں رہتے تھے ۔یعنی ایک فوجی ماحول میں ہمارا بچپن گزرا۔جہاں وقت کی بہت اہمیت تھی ۔جس کا انداز ہ آپ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ ابو نے  کھیلنے کا وقت دیا تھا کہ پانچ بجے تک گھر پہنچنا ہے ۔تو اس پانچ سے مراد پانچ بجے ہیں پانچ بجکر 5منٹ بھی نہیں ہیں ۔اگر ایسا ہوتاتو ہمیں جواب دینا ،وضاحت دینا پڑتی ۔نفاست و نظافت   کا بہت خیال رکھاجاتا۔کپڑے کیسے استری ہوتے ہیں ۔بازو کی کف کیسے رکھتے ہیں ۔چلتے وقت سڑک کی بائیں جانب چلتے ہیں ۔وغیرہ وغیرہ ۔یعنی ایسے اصول پسند ماحول میں شروع شروع میں تو یہ سب سزامحسوس ہوتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ عادی ہوگئے ۔پھر جب میں نے میٹرک کی تو اللہ کے فضل سے میراشمار پڑھاکو بچوں میں ہوتاتھا میٹرک میں میرا A1 گریڈ آگیا۔جوکہ خوشی کی بات تھی ۔گھر والے مطمئن تھے ۔لیکن ابو جان نے فقط اتنا کہا کہ اس سے بھی بہتر کوشش کرتے تو نیول ایجوکیشن ٹرسٹ میں ٹاپ بھی کرسکتے تھے ۔لیکن میرے ابو ایک عظیم مفکر ،عظیم مدبر اور زمانہ ساز انسان تھے ۔جن کی باریک بینی اور دواندیشی کا ادراک  

طلبا میٹرک کے بعد کیا کریں ؟

   طلبامیٹرک  کے بعد کیا کریں؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (ایم عربی /سلامیات،ایم اے ماس کمیونیکیشن) جب ہم پرائمری کلاس  میں تھے تو مڈل والوں کو دیکھ دیکھ کر سوچتے تھے کہ کب ہم مڈل میں جائیں گے ۔پھر مڈل میں پہنچ کر نویں و دسویں کے طلبا کو دیکھ کر من کرتاتھا ہم بھی میٹر ک میں جائیں ۔اسکول میں ہمارابھی دوسروں پر رُعب چلے ۔جونئیر کو ہم بھی ڈانٹ ڈپٹ کریں ۔ وغیرہ وغیرہ ۔یہ وہ عمومی خیالات ہیں جو دورِ طالب علمی میں ذہنوں میں آتے اور پھر مسافر پرندے کی طرح واپس چلے جاتے ہیں ۔لیکن وقت اپنی رفتارسے گز رتاچلاگیا اور پھر ہم ایک عملی زندگی میں داخل ہوگئے اور پلٹ کر دیکھا تو بہت سا فاصلہ طے کرچکے تھے ہم ۔بچپن ماضی کے دھندلکوں میں تھوڑا تھوڑادکھائی دیتاہے ۔کچھ زیادہ واضح نہیں ۔خیر بات طویل ہوجائے گی ۔کرنے کی بات کرتے ہیں ۔ ہم اسکول جارہے ہوتے ہیں لیکن بدقسمتی سے کیرئیر کونسلنگ کی کمی اور پیرنٹنگ کے فقدان کی وجہ سے کسی منزل کسی گول کسی اسکوپ کی جانب ہماری کوئی خاص رہنمائی نہیں ہوتی ۔بلکہ ایک ہجوم کی طرح ہم بھی اپنی تعلیم اور کیرئیر کے فیصلے کررہے ہوتے ہیں ۔خیر اب تو بہت بہتری آچکی ہے ۔طلبا