نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بچّوں کو تحفے تحائف دینے کی عادت ڈالیے


بچّوں کو تحفے تحائف دینے کی عادت ڈالیے

(Dr Zahoor Ahmed Danish, Karachi)

محترم قارئین !
ایک مرتبہ پھر ہم حاضر ہیں آپ کے بچّوں کی تربیت اور رہنمائے اساتذہ کے حوالے ۔میں ایک بات آپ سے پوچھتاہوں ۔وہ بات یہ ہے کہ جب آپ کو کوئی تحفہ پیش کرتاہے تو آپ کیسا محسوس کرتے ہیں ۔اچھا!!!!!!!بہت اچھا!!!!!!!

کبھی ایسا ہواکہ کسی نے تحفہ دیا ہو اور آپ کو بُرا لگاہو!!!

کبھی بھی ایسا نہ ہواہوگا۔کیونکہ تحفہ دینے اور لینے سے آپس میں محبت بڑھتی ہے ۔ہمارے آقاﷺ نے بھی تحفہ دینے کی تعلیم فرمائی ہے ۔

جب ہم بڑوں کو تحفے قبول کرنے پر خوشی ومسرت محسوس ہوتی ہے ۔تو ان ننھے پھولوں یعنی ہمارے بچّوں کو بھلاتحفے سے خوشی کیوں نہ ہوگی ۔

تحائف دینا!!
میں سچ بتاؤں ۔یہ ایک عظیم الشان عمل ہے جس سے محبتیں پروان چڑھتی ہیں۔ ایک چھوٹی سی بات ۔آپ نے بچّے کی ضرورتیں پوری کرنی ہیں ۔ان کے کھانے پینے ،پہننے ان کی تعلیم یہ سب آپ کے ذمہ ہے نا!تو انہی ضرورتوں میں سے کسی روز ایک کاپی ،کسی روز ایک اچھاسا پین ،کسی روز ایک اچھی سی کتاب ،اگر بچّوں کو لاکر دے دیں اور کہیں کہ بیٹا یہ میری طرف سے آپ کو تحفہ ۔

اسی طرح آپ بازار گے فروٹ لے آئے ،کچھ اور کھانے کو لے آئے تو بچّوں کو بٹھاکر محبت سے اپنے ہاتھ سے وہ چیزیں دیں ،یہ میرے بیٹے کے لیے ،یہ میری بیٹی کے لیے ۔آپ یقین کریں بچّوں کے چہرے پر آنے والی رونق کو آپ خود محسوس کرجائیں گئے اور ان کے دل میں آپ کا احترام بڑھ جائے گا۔محبت بڑھ جائے گی ۔

اگر بچے کو لازمی ضرورت کی چیز خرید کر تحفہ میں دی جائے تو سونے پہ سہاگہ ہے، خصوصاً وہ چیز جو بچے کے والدین خرید کر دینے کی استعداد نہ رکھتے ہوں۔ بچوں کے ہاتھ میں رقم دینے کے بجا ئے سکول؍کالج کی لازمی ضرورت کی چیز خرید کر دینا ان کے اور ان کے والدین کے دلوں میں قدر و منزلت بڑھادے گی۔

لیکن ایک گزارش:
والدین بچّوں کو پیسے دے دیتے ہیں ۔جاؤں چیز کھالووغیرہ ۔اس سے کیا ہوتاہے کہ وہ ننھا سا بچّہ اچھے بری چیز کو جانے بغیر گندی چیز خرید لیتے ہے ۔جس والد یا والدہ نے پیسے دیے تھے وہی تھوڑی دیر بعد ڈانٹ رہے ہوتے ہیں ۔یعنی یہ سمجھ لیں کہ پیسے دیکر بچّوں کی نفرت مول لی۔تو کیا ہی اچھاہوکہ خود خرید کر بچّوں کو چیزیں دیں جائیں ۔ہفتے میں ایک مرتبہ انہی کی ضرورت کی چیزوں کو تحفے ہی کے طور پر انھیں پیش کیا جائے تو میں سمجھتاہوں ۔بچے والدین سے ناصرف قریب ہوں گے بلکہ ان کے دل میں والدین کی محبت بھی اجاگر ہوگی اور وہ والدین کے لیے بھی اپنے آپ کو پیش کرنے کا جذبہ اپنے اندار محسوس کریں گے ۔اﷲ عزوجل سے دعا ہمیں اسلامی اصولوں کے مطابق اولاد کی تربیت کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

بیٹیوں کی باتیں

بیٹیوں کی باتیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) یہ بات ہے آج سے ٹھیک 15سال پہلے کی جب ہم اسٹار گیٹ کراچی میں رہتے تھے ۔اللہ کریم نے مجھے بیٹی کی نعمت سے نوازا۔جب علی میڈیکل اسپتال کی ڈاکٹرنے مجھے بتایاکہ اللہ پاک نے آپکو بیٹی عطافرمائی ہے ۔میری خوشی کی انتہانہیں تھی ۔آپ یقین کریں اس بیٹی کی ولادت کے صدقے رب نے مجھے بہت نواز مجھے خیر ہی خیر ملی ۔آج وہ بیٹی نورالایمان  کے نام سے حافظہ نورالایمان  بن چکی ہیں ایک اچھی رائٹر کے طورپر مضامین بھی لکھتی ہیں ۔بیانات بھی کرتی ہیں اور اپنے بابا کو آئے دن دینی مسائل  کے بارے میں بھی بتاتی ہیں،گھر میں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں و توفیق من اللہ سے تہجد کا اہتمام بھی کرواتی ہیں ، میراخیال بھی بہت رکھتی ہیں ۔جبکہ نورالعین سب سے چھوٹی بیٹی ہیں جو بے انتہاپیارکرتی ہیں کتناہی تھکان ہو وہ سینے سے لپٹ جاتی ہیں تو سب غم غلط ہوجاتے ہیں ۔میں اپنی بیٹیوں کی داستان و کہانی آپ پیاروں کو اس لیے سنارہاوہوں کہ تاکہ آپ کو ٹھیک سے معلوم ہوسکے کہ ایک باپ بیٹیوں کو کیسا محسوس کرتاہے اور بیٹیوں کو والدین سے کتنا حسین تعلق...

ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان

      ختم نبوت كے پہلے شہید کی داستان  ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، تحریر:حافظہ نورالایمان بنت ظہوراحمد دانش (دو ٹھلہ نکیال آزادکشمیر ) تمہید : اللہ  پاک نے حُضور نبیِّ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کو دنیا میں تمام انبیا و مُرسلین کے بعد سب سے آخر میں بھیجا اور رسولِ کریم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا۔ سرکارِ مدینہ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے زمانے یا حُضورِ اکرم    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے بعد قیامت تک کسی کو نبوت ملنا ناممکن ہے ، یہ دینِ اسلام کا ایسا بنیادی عقیدہ ہے کہ جس کا انکار کرنے والا یا اس میں ذرہ برابر بھی شک و شبہ کرنے والا کافر و مرتد ہوکر دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے سابقہ شماروں میں قراٰن و حدیث اور تفاسیر کی روشنی میں اس عقیدے کو بڑے عمدہ پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ عقیدۂ ختمِ نبوت صحابۂ کرام ، تابعین ، تبع تابعی...

فلسطین کی باتیں (فلسطین کے معنی)

 ف ل س ط ي ن  کی باتیں ( ف ل س ط ي ن  کے معنی) تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں ایک عرصے سے تحریر و تحقیق سے وابستہ ہوں ۔کئی موضوعات پر لکھابھی اور بولابھی ۔لیکن آج اپریل 2025 کو جب میں فلسطین کے بارے میں لکھنے لگاتو میری روح کانپ رہی تھی ۔ضمیر ندامت و پشیمان ،ہاتھ کپکپارہے تھے ۔ذہن پر ایک عجیب ہیجانی کیفیت طاری ہے ۔لیکن سوچا کہ میں اپنے حصے کا جو کام کرسکتاہوں کہیں اس میں مجھ سے کوئی غفلت نہ ہو ۔چنانچہ سوچاآپ پیاروں سے کیوں نہ فلسطین کی باتیں کرلی جائیں ۔ قارئین :میں نے سوچا کیوں نہ لفظ فلسطین کی لفظی و لغوی بحث کو آپ کی معلومات کے لیے پیش کیاجائے ۔ فلسطین! ایک ایسا نام جو صرف جغرافیائی حدود یا قوموں کی پہچان نہیں، بلکہ ایک مقدس سرزمین، انبیاء کی جائے قیام، مسلمانوں کا قبلۂ اول، اور دنیا بھر کے مظلوموں کی علامت بن چکا ہے۔ اس تحریر میں ہم "فلسطین" کے معنی اور مفہوم کو لغوی، تاریخی، اور اسلامی زاویوں سے اجاگر کریں گے۔ لغوی تجزیہ: لفظ "فلسطین" " فلسطین" کا لفظ غالباً قدیم سامی زبانوں جیسے عبرانی یا آرامی سے آیا ہے۔ اکثر ...