اُمیدیں دِلانا(Having Hopes) حضرت سیِّدُنا عیسیٰ علیہ الصّلوٰۃُوالسّلام ایک جگہ تشریف فرما تھے ، قریب ہی ایک بوڑھا آدمی بیلچے سے زمین کھود رہا تھا۔ آپ نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی : اَللّٰھُمَّ انْزَعْ مِنْہُ الْاَمَل یعنی اے اللہ! اس کی امید ختم کردے! اس بوڑھے نے بیلچہ رکھا اور لیٹ گیا۔ تھوڑی دیر گزری تو آپ نے پھر عرض کی : اَللّٰھُمَّ ارْدُدْ اِلَیْہِ الْاَمَل یعنی اے اللہ! اس کی امید لوٹا دے! وہ بوڑھا شخص اُٹھا اور کام میں مصروف ہوگیا۔ آپ علیہ السّلام نے اس سے پوچھا توکہنے لگا : میں کام کر رہا تھا کہ دل میں خیال آیا کہ تم بوڑھے ہوچکے ہو ، کب تک کام کرو گے؟ اس لئے میں نے بیلچہ ایک جانب رکھا اور لیٹ گیا ، پھر میرے دل میں آئی : جب تک تم زندہ ہو گزر بسر بھی تو کرنی ہے!لہٰذا میں نے کھڑے ہوکر بیلچہ سنبھال لیا۔ (احیاء العلوم ، 5 / 198) ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین! ہماری زندگی میں امید کی وہی اہمیت ہے جو جسم میں خون کی ہے۔ اگر امید ختم ہوجائے تو لوگ اپنے کاروبار ، تعلیم ، محنت مزدوری ، زراعت اور دیگر کام کاج چھوڑ چھاڑ کر بیٹھ جائیں جس کے...