نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مصنوعی ذہانت اور تجارت کی دنیا کا بدلتاچہرہ

مصنوعی ذہانت اور تجارت  کی دنیا کا بدلتاچہرہ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ایک زمانہ تھا جب تجارت انسان کے ہاتھ کی سختی اور زبان کی نرمی پر چلتی تھی۔بازاروں میں بولی لگتی تھی؛تاجر کے چہرے کا اطمینان سودا طے کرتا تھا؛اور تجربہ وہ چراغ تھا جس سے راستہ روشن ہوتا تھا۔لیکن پھر زمانہ بدلا۔سکہ کاغذ بنا، کاغذ ڈیجیٹل بنا،اور ڈیجیٹل اب … مصنوعی ذہانت کی دھڑکن میں بدل چکا ہے۔ آج دکانیں نہیں—الگورتھم مقابلہ کرتے ہیں۔گاہک نہیں—ڈیٹا پروفائل خریداری طے کرتے ہیں۔اور تاجر نہیں —AI سسٹمز مستقبل کی طلب کا اندازہ لگاتے ہیں۔تجارت اب صرف سامان کا لین دین نہیں رہی،یہ ڈیٹا، رفتار، پیشن گوئی اور ذہانت کی جنگ ہے۔ایک ایسی جنگ جس میں جیت انہیں ملتی ہے جو وقت سے پہلے اپنی ضرورتوں کو سمجھ لیتے ہیں۔یہ وہ انقلاب ہے جس نے تجارت کے جسم میں نئی روح پھونک دی ہے،مگر اس انقلاب کے سائے بھی کم نہیں۔ اے آئی   یہ جان سکتی ہے۔ گاہک کیا خریدنے والا ہے • کب خریدے گا • کتنی قیمت قبول کرے گا • کون سی چیز اس کی پسند بدل سکتی ہے۔ قارئین:اگر ہم فیکٹس کی بات کریں تو Amazon کے مطابق AI Recommen...
حالیہ پوسٹس

الیکٹرونک میڈیا اور مصنوعی ذہانت

الیکٹرونک میڈیا اور مصنوعی ذہانت تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) الیکٹرونک میڈیا کبھی زمینی تھا … وہ انسان کے دل کی دھڑکن سن کر لکھتا تھا۔رپورٹر کا پسینہ خبر میں شامل ہوتا تھا۔اینکر کا لہجہ سچائی یا جھوٹ کا بوجھ اٹھا لیتا تھا۔ایڈیٹر کی انگلیاں ہر لفظ کے ساتھ ذمہ داری کی سانس لیتی تھیں۔لیکن وقت نے ایک نیا در کھولا۔روشن اسکرینوں کے درمیان ایک ایسی طاقت داخل ہوئی۔جو نہ تھکتی ہے، نہ سانس لیتی ہے۔مگر انسان کی زبان میں بات کرتی ہے۔انسان جیسی شکل اختیار کرتی ہے۔اور کبھی کبھار انسان سے زیادہ انسان لگتی ہے۔یہ ہے  مصنوعی ذہانت۔ قارئین: جس نے میڈیا کو محض ایک صنعت نہیں رہنے دیابلکہ ایک  ڈیجیٹل کائنات  بنا دیا ہے۔جہاں خبروں کی پیدائش لمحوں میں ہوتی ہے۔جہاں چہرے حقیقت اور فریب کے درمیان تیرتے رہتے ہیں۔اور جہاں انسان کی آواز کے پیچھے۔اب انسان نہیں… الگورتھم بولا کرتے ہیں۔یہ دنیا حیرت بھی ہے… اور خطرہ بھی۔یہ ترقی بھی ہے… اور آزمائش بھی۔آئیے دیکھیں کہ یہ خاموش ذہانت میڈیا کی سانسوں، اس کی روشنیوں، اس کی آوازوںاور اس کی سچائی پر کیا اثر ڈال رہی ہے۔ قارئین :اب سوال یہ پید...

مصنوعی ذہانت اور پبلشنگ کی دنیا

  مصنوعی ذہانت اور پبلشنگ   کی دنیا تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) ہم کتابیں پڑھتے ہیں اور ہم میں اہل علم کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی تیارکردہ تحقیقی شائع بھی ہو۔تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک ان کا پیغام پہنچ سکے ۔جیسے جیسے وقت گزرتاچلاگیا۔انسان کے ساتھ ساتھ انسان کی پیغام رسانی کے ذرائع بھی بدلتے رہے ۔میں ماضی بعید میں نہیں جاتا۔بس چھوٹی سی جھلک دکھاتاہوں کہ ہاتھ سے لکھے جانے والے مخطوط،پھر انسان   بتدریج اس میدان میں سفرکرتاآج کے اسی جدید مشینی دور میں اشاعت کے کئی رنگ بدل چکاہے ۔ پبلکشنگ ایک فیلڈ ایک شعبہ ہے ۔مصنوعی ذہانت نے جہاں دیگر پروفیشن کو متاثر کیا ۔وہاں اس نے پبلشنگ کے شعبہ میں بھی انقلاب برپاکیا۔ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے قارئین کو اس حوالے سے بھی شناسا کریں ۔آئیے ہم اپنے موضوع کی جانب بڑھتے ہیں ۔ قارئین : صدیوں سے لفظ انسان کا سب سے طاقت ور ہتھیار رہا ہے۔کتابیں علم کی منتقلی کا ذریعہ نہیں بلکہ انسانی شعور، احساس اور تہذیب کی وراثت تھیں۔کاتب کے ہاتھوں کی خوشبو،طباعت کے حرفوں کا التزام،اردو کے محاوروں کی چمک،اور ورق پلٹنے کا احساس … ...