نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مصنوعی ذہانت اور گھریلو خاتون کی بدلتی زندگی

مصنوعی ذہانت اور گھریلو خاتون  کی بدلتی زندگی تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) وہ عورت جو کبھی باورچی خانے، بچوں کی تعلیم، گھر کی صفائی اور رشتوں کی نگہداشت تک محدود سمجھی جاتی تھی، آج ایک ایسی دنیا میں داخل ہو چکی ہے جہاں ایک خاموش مگر طاقتور ساتھی اس کے ساتھ ہے — مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) ۔یہ ٹیکنالوجی نہ صرف مشینوں کو ذہانت عطا کرتی ہے بلکہ اب ایک عام گھریلو خاتون کی زندگی میں بھی آسانیاں، سوالات اور نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔ آج کی گھریلو خاتون موبائل فون کے ذریعے کھانوں کی ترکیبیں سیکھتی ہے۔بچوں کے ہوم ورک میں مدد لیتی ہے۔صحت سے متعلق رہنمائی حاصل کرتی ہے۔آن لائن کاروبار چلاتی ہے۔گھریلو بجٹ منظم کرتی ہے۔مصنوعی ذہانت پر مبنی ایپس اور اسسٹنٹس (جیسے اسمارٹ اسسٹنٹس، چیٹ بوٹس، تعلیمی ایپس) اس کے لیے غیر مرئی معاون بن چکے ہیں۔ قارئین :مصنوعی ذہانت کے گھریلو خاتون کی زندگی پر بہت سے اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔آئیے پہلے ہم مثبت اثرات کی بات کرتے ہیں ۔ 1.      وقت کی بچت AI نے طویل گھریلو کاموں کو مختصر اور منظم بنا دیا ہے۔ ...
حالیہ پوسٹس

قانون و عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کا کردار

قانون و عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کا کردار تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) عصرِ حاضر کی وہ انقلابی ٹیکنالوجی ہے جس نے انسانی فکر و عمل کے کئی میدان بدل دیے ہیں۔ تعلیم، طب، معیشت، میڈیا اور صنعت کے بعد اب قانون و عدلیہ بھی اس ذہانتِ مصنوعی کے اثرات سے محفوظ نہیں رہا۔ عدالتی ایوان جہاں کبھی صرف فائلوں کی گرد، تاریخوں کا بوجھ اور برسوں کی تاخیر کا منظر پیش کرتے تھے، آج وہاں ڈیٹا، الگورتھم اور ڈیجیٹل تجزیہ نئی امید کی کرن بن کر ابھر رہے ہیں۔ عدلیہ میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے اہم شعبہ جات 1. کیس اینالیٹکس (Case Analytics) مصنوعی ذہانت ہزاروں مقدمات کا ڈیٹا چند لمحوں میں کھنگال کر : ملتے جلتے کیسز سابقہ عدالتی فیصلے ججوں کے فیصلوں کے رجحانات کو سامنے لے آتی ہے، جس سے وکلا اور ججز کو بہتر قانونی حکمتِ عملی بنانے میں مدد ملتی ہے۔ 2. قانونی دستاویزات کا تجزیہ AI ٹولز : معاہدوں (Contracts) کی جانچ قانونی خامیوں کی نشاندہی اہم شقوں کو نمایاں کر کے وقت اور انسانی محنت کی بچت ...

دارالافتاءکی فیلڈ اور مصنوعی ذہانت کی کہانی

دارالافتاءکی فیلڈ اور مصنوعی ذہانت کی کہانی تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) فتویٰ کا شعبہ ہمیشہ انسانی عقل، نقل، خرد، تفقہ، اصول، اور تقویٰ کا مجموعہ رہا ہے۔یہ وہ مقام ہے جہاں ایک لفظ بھی بغیر میزان پر رکھے نہیں نکلتا،جہاں الفاظ نہیں — دلائل فتویٰ بنتے ہیں۔حوالے فیصلہ کرتے ہیں،اور تقویٰ اس فیصلے کی روح ہوتا ہے۔اس علم کی پشت پر چودہ صدیوں کی علمی وراثت ہے۔لیکن اب ایک نیا دور سامنے کھڑا ہے۔مصنوعی ذہانت (AI) کا دور،جس نے تحقیق، معلومات اور فہم کے بہت سے دروازے کھول بھی دیے ہیں۔اور کئی نئے فتنوں کے راستے بھی۔یہ مضمون اسی کشمکش کا تجزیہ ہے۔ میں ڈاکٹرظہوراحمددانش اگرچہ دارالافتا کی فیلڈ سے وابستہ نہیں ہوں لیکن چونکہ فاضل درس نظامی ہوں تو اس فیلڈ کے قیل و قال سے اچھی طرح واقف ہوں ۔میں مفتی تو نہیں ہوں لیکن ان اہل علم کی صحبت اور ان کے سامنے زانوائے تلمذ کا شرف حاصل ہے ۔لوگ مجھ سے طالب سے بھی سوال  دینی کرتے ہیں ۔میں اس حساس اور اہم ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے اس مضمون کو لکھنے پر مجبور ہوا۔دور بدلہ سوچ بدلی سوال بدلے ،مزاج بدلے اور طرز تحقیق بھی بدلے لہذااسی میں عاف...