لوگ خودکشی کیوں کرتے ہیں ؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ ڈبسی کشمیر ) آج کے دور میں جب موبائل اسمارٹ فون ہاتھ میں ہو، سوشل میڈیا ہر لمحے کی گواہی دے رہا ہو، اور دنیا ایک “کلک” میں سامنے آجائے، تو خودکشی کے رخ پر بھی چند نئے زاویے نظر آتے ہیں۔مثلاً، نوجوان ذہن سوشل میڈیا پر دوسرے لوگوں کی “پرفیکٹ زندگیوں” کو دیکھ کر مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس نے محسوس کیا کہ اُس کا اندر کا درد ٹرنڈ نہیں، اُس کا سکون انسٹاگرام پوسٹ نہیں، اور اُس کی وجودی تنہائی ‘لائکس’ کی قطار میں گم ہو گئی ہے۔ اس کے اندر یہ خیال پیدا ہو جاتا ہے کہ “اگر تم نظر نہیں آ رہے، تو شاید تم وجود نہیں رکھتے۔ اسی طرح، ڈیجیٹل دنیا نے نئی خطرات بھی پیدا کی ہیں: آن لائن بُلیِنگ، دنیا سے الگ تھلگ رہنے کا احساس، اور سماجی تال میل میں کمی۔ پاکستان میں یہ پیداوار خاص طور پر نظر آ رہی ہے، جہاں کہانی یہ بھی بن گئی ہے کہ “ہر گھریلو تنازعہ، ہر بیرونی دباؤ، اور ہر خاموش چیخ ڈیجیٹل عہد میں بڑا بحران بن سکتی ہے”۔ مضمون نگار نے مشاہدہ کیا ہے کہ جہاں گھر کی بات دبائی جاتی ہے، وہاں موبائل پر چیٹنگ تیز اور بے قرار چل رہی ہوتی ہے۔ مز...
Life is a race, in which some get tired and stop moving towards the destination, and some reach the destination by facing every difficulty. (Drzahoordanish) نوجوانوں کے لیے امید بھرا پیغام تحریر:ڈاکٹرظہوراحمد دانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) میں شعبہ تدریس سے وابستہ ہوں ۔جہاں و جب جاتاہوں تو ایک سوال ضرورت ہوتاہے ۔ہمارا مستقبل کیاہے ۔یعنی آج کا نوجوان اپنے مستقبل کی فکروں میں گھُلتاچلاجارہاہے ۔اسٹریس تو گویااس کی ذات کا حصہ بن گئی ہے ۔اب ایسے میں میں بہت دل جلاتاتھا کہ آخر ایسا کیا کیا جائے کہ یہ قوم کہ معمار ٹینشن فری ہوں ۔خیر اپنے حصے کی جو ممکن کوشش تھی کرتارہا۔کافی دنوں سے سوچ رہاتھا کہ اس موضوع پر کوئی مختصر کی بات ضرور کروں ۔شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات کے حصول کے لیے ۔یہ مضمون بھی اُسی کی ایک کڑی ہے ۔ پیارے قارئین: موجودہ دور میں نوجوانوں میں مستقبل کے بارے میں بے چینی اور خوف ایک عام منظر بن چکا ہے۔ یہ خوف نہ صرف ذہنی سکون چھین لیتا ہے بلکہ زندگی کی توانائی، تخلیق اور کوششوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس خوف کی نوعیت، اس کے اسباب، دنیاوی و دین...