ایمازون (Amazon) اور ڈراپشپنگ کاروبار - ایمازون ویب سائٹ پر فروخت ہونے والی جائز اشیاء کی قیمتوں میں سے مخصوص تناسب کے عوض تشہیری اور ترویجی مہم میں حصہ لینا جائز ہےاور اس پر فیصد کے اعتبار سے کمیشن مقرر کرکے کمیشن لینے میں کوئی مضائقہ نہیں، شرعاً یہ کام دلالی کے حکم میں ہے، جس کی اجرت لینا جائز ہے۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ اس میں شرعًا کوئی ایسا مانع نہ ہو جس کی وجہ سے اصلاً بیع ہی ناجائز ہوجائے، جیسے مبیع کاحرام ہونا، لہٰذا صرف ان ہی مصنوعات کی تشہیر کی جائے جو اسلامی نقطہ نظر سے حلال ہوں، جو چیزیں شرعاً حرام ہیں، ان کی تشہیر کرکے پیسہ کمانا جائز نہیں ہے۔ اسی طرح جس کمپنی کی مصنوعات کی تشہیر کرنا ہو اس کمپنی کی طرف سےمصنوعات کے حقیقی اوصاف، قیمت وغیرہ واضح طور پر درج ہو۔ سامان نہ ملنے یا غبن ہوجانے کی صورت میں مصنوعات خریدنے کے لیے جمع کی گئی رقم کی واپسی کی ضمانت دی گئی ہو۔ مزید یہ کہ آرڈر کرنے کے بعد مقررہ تاریخ تک مصنوعات نہ ملنے پر یا زیادہ تاخیر ہونے کی صورت میں کسٹمر کو آرڈر کینسل کرنے کا بھی اختیار ہو۔ نیز آن لائن تجارت کرنے والےایسے ادارے اور افراد بھی ہیں جن کے یہاں مصنو
کرپٹو کرنسی کی ماہیت و حقیقت یہ سائنسی طور پر ثابت ہے کہ بٹ کوائن نہ تو حسّی طور پر موجود ہوتے ہیں اور نہ ہی ڈیجیٹل طور پر ان کا کوئی وجود ہے۔یہ بات غیرماہرین کے لیے تو حیران کُن ہوسکتی ہے، مگر سائنسدانوں اور محققین کے سامنے بٹ کوائن کی باریکیاں بالکل واضح ہیں۔ذیل میں ہم بٹ کوائن کے مُوجِد ساتوشی ناکاموٹو سمیت معروف محققین اور سائنسدانوں کے بٹ کوائن کی تکنیکی ماہیت و حقیقت سے متعلق ٹھوس سائنسی اقتباسات پیش کرتے ہیں۔یہ سائنسی شواہد اتنے واضح ہیں کہ مزید وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔ ’’درحقیقت کوائن موجود نہیں ہوتے، صرف ٹرانزیکشن ہوتی ہیں جو کہ ملکیت کے حقوق تفویض کرتی ہیں، لہٰذا ایک کوائن کا حقیقی مساوی جو ہم سوچ سکتے ہیں وہ دراصل ٹرانزیکشن کی ایک چین ہے۔‘‘ [۱] ’’بٹ کوائن یونٹ آف اکاؤنٹ ہیں جوکہ انفرادی نمبرز اور لیٹرز سے کرنسی کی اِکائی بناتا ہے، اس کی قیمت صرف اس لیے ہے، کیونکہ صارفین اس کے لیے ادائیگی کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔‘‘[۲] ’’سچائی یہ ہے کہ بٹ کوائن یا والٹ جیسی کوئی چیز نہیں ہے، بس ایک کوائن کی ملکیت کے بارے میں نیٹ ورک کے درمیان معاہدہ ہے۔ لین دین کرتے وقت نیٹ ورک پر فنڈز کی م