نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جنوری, 2025 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سٹیم سیل تھراپی کیاہے؟

سٹیم سیل تھراپی کیاہے؟ تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) سٹیم سیل تھراپی ایک جدید علاج کی تکنیک ہے جس میں سٹیم سیلز (جو کہ غیر مخصوص یا ابتدائی نوعیت کے خلیے ہوتے ہیں) کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ جسم کے مختلف حصوں میں پہنچ کر ان کی مرمت یا بحالی کریں۔ سٹیم سیلز کے ذریعے مختلف بیماریوں اور چوٹوں کا علاج کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ خلیے خود کو مختلف اقسام کے خلیوں میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ یہ تھراپی عموماً ان بیماریوں اور حالتوں میں استعمال کی جاتی ہے جہاں خلیے یا بافتیں متاثر ہو چکی ہوتی ہیں، جیسے کہ : آرتھرائٹس ( جوڑوں کا درد ) پٹھوں اور ہڈیوں کی چوٹیں دل کی بیماری ( دل کی پٹھوں کی مرمت کے لئے ) نیورولوجیکل امراض جیسے پارکنسنز اور الزائمر میکولر ڈگریڈیشن ( آنکھوں کی بیماری ) سٹیم سیلز مختلف ذرائع سے حاصل کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ بالغوں کے جسم سے (مثلاً ہڈی کے گودے یا خون سے) یا جنین سے۔ اس تھراپی کی مدد سے سٹیم سیلز جسم کے متاثرہ حصوں میں داخل کیے جاتے ہیں تاکہ وہ وہاں نئے خلیے پیدا کر کے نقصان کی مرمت کریں۔ یہ علاج ابھی ترقی کی مرحلے میں ہے اور ب...

سٹیم سیل تھراپی!! شوگر کے مریضوں کے لیے ایک امید

سٹیم سیل تھراپی!!   شوگر کے مریضوں کے لیے ایک امید تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) سٹیم سیل تھراپی، جو کہ طبی دنیا میں ایک انقلاب کی حیثیت رکھتی ہے، ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک امید افزا راستہ پیش کر رہی ہے۔ اس تھراپی میں، جسم کے اپنے خلیات کو لے کر انہیں خاص طریقے سے تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ وہ بیمار یا خراب ہوئے ہوئے خلیوں کی جگہ لے سکیں۔ ذیابیطس میں سٹیم سیل تھراپی کیسے کام کرتی ہے؟ انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کی بحالی : ذیابیطس ٹائپ 1 میں، لبلبہ کے وہ خلیے جو انسولین بناتے ہیں، تباہ ہو جاتے ہیں۔ سٹیم سیل تھراپی کے ذریعے ان خلیوں کو دوبارہ پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انسولین کی حساسیت میں اضافہ : سٹیم سیل تھراپی جسم کو انسولین کے نسبت زیادہ حساس بنا سکتی ہے۔ سوزش کو کم کرنا : ذیابیطس سے وابستہ سوزش کو کم کرنے میں بھی سٹیم سیلز مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ ذیابیطس کے علاج میں سٹیم سیل تھراپی کے فوائد ممکنہ طور پر مکمل شفا : سٹیم سیل تھراپی ذیابیطس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دواؤں پر انحصار کم : اس سے مریضوں کو انسولین کی انجکشن اور دیگر دواؤں پر انح...

بچوں کو درست سوال کرنا سیکھائیں

بچوں کو درست  سوال کرنا سیکھائیں تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش بیٹااور بیٹی یقینااللہ پاک کی عطاکردہ نعمت ہیں ۔اس نعمت کی قدر کرنا والدین کی ذمہ داری ہے ۔اولاد کی  تعلیم و تربیت اور ان کی کیرئیر کونسلنگ  کرنا والدین کے ذمہ ہے ۔سوال کو علم کی کنجی کہاجاتاہے ۔آج دنیا میں جو دریافت یا ترقی کے زینے طے کرتاانسان نظر آرہاہے اس کے پیچھے وہ ذہن میں پیداہونے والاسوال اور پوچھ کر حاصل ہونے والا جواب  ہی ذریعہ بنا۔ہماری اولاد بھی سیکھے ،آگے بڑھے ،ان میں تخلیقی صلاحیتیں پیداہوں ۔یہ بھی کیوں ،کب ،کیسے ،کس نے ،کہاں سے ،کس طرح جیسے سوالات کرکے سوچنے ،سیکھنے اور سمجھنے   کے مراحل سے گزر کر بہتر اور موثر شخصیت بن سکیں ۔ قارئین:بچوں کو سوال کرنے کے لیے یہ چند طریقے استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔ہم آپ کے لیے کچھ مشورے  پیش کرتے ہیں جو بچوں میں درست سوال پوچھنے کی صلاحیت پیداکرنے میں آپ کے لیے مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔ مثال کے طور پر سوالات پیش کریں بچوں کو سوالات کرنے کی ترغیب دینے کے لیے انہیں سوالات کی اہمیت دکھائیں۔ مثلاً، آپ انہیں بتا سکتے ہیں : " اگر آپ کو یہ ب...

افواہوں کا دور خطرے کی گھنٹی

افواہوں کا دور  خطرے کی گھنٹی تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) افواہوں کا دور ہمارے معاشرے میں ایک ناگوار حقیقت بن چکا ہے۔ اس دور کی خصوصیت یہ ہے کہ افواہیں بغیر کسی تحقیق کے تیزی سے پھیلائی جاتی ہیں اور سمجھدار افراد بھی انہیں بغیر سیاق و سباق کے قبول کر لیتے ہیں۔ ان حالات میں افواہ کا توانا نظام معاشرے میں تفرقہ و انتشار کا باعث بنتا ہے۔ افواہ ایسی غلط یا ادھوری معلومات ہے جو تحقیق کے بغیر تیزی سے پھیل جائے۔ افواہیں عام طور پر سیاسی، سماجی، اور فردی شخصیات کے متعلق ہوتی ہیں۔ ان افواہوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ اکثر مزاحیہ یا تلخ و شریر الفاظ کی شکل میں پھیلائی جاتی ہیں۔ ایک لمحے میں معلومات کو شیئر کرنے کا رجحان فردی سطح پر سوچ و بچار کے بغیر افواہوں کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔افراد بغیر حقائق معلوم کیے افواہوں پر اعتماد کر لیتے ہیں۔افراد یا تنظیمیں مخالفین کو نقصان پہنچانے کے لیے افواہوں کا سہارا استعمال کرتے ہیں۔ قارئین: افواہیں عام طور پر غلط تفسیر کی وجہ سے معاشرے میں تفرقہ اور انتشار پیدا کرتی ہیں۔ لوگ ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ختم کر...

کپڑے کی تیاری اور فقہ الحلال

  کپڑے کی تیاری اور فق ہ الحلال حلال۔۔۔۔۔۔قدرتی فائبرز : روئی (Cotton) ، اون (Wool) ، ریشم (Silk - بشرطیکہ مرد کے لیے مصنوعی ہو ) ، اور لینن جیسے قدرتی فائبر عام طور پر حلال ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔مصنوعی فائبرز : ۔۔۔۔۔پالئیسٹر (Polyester) ، نائیلون (Nylon) ، اور ریشم کے متبادل (Synthetic Silk) حلال سمجھے جاتے ہیں، کیونکہ یہ پٹرولیم یا کیمیکل بیسڈ مصنوعات ہیں۔ حرام : ۔۔۔۔۔۔۔۔خنزیر یا حرام جانور سے حاصل کردہ اجزاء : کچھ کپڑوں کی تیاری میں خنزیر کی چربی یا حرام جانوروں سے نکالی گئی چربی استعمال ہو سکتی ہے، خاص طور پر واٹر پروفنگ یا اسٹننگ کے عمل میں۔۔۔۔اصل ریشم (Silk) ۔۔۔۔مردوں کے لیے قدرتی ریشم پہننا اسلامی تعلیمات کے مطابق ممنوع ہے، جبکہ خواتین کے لیے جائز ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 2. ڈائی (رنگنے) کا عمل : ۔۔۔۔۔حلال : ۔۔۔۔قدرتی رنگ : ۔۔۔۔نباتات یا معدنیات سے نکالے گئے رنگ حلال ہیں۔ مصنوعی رنگ : ۔۔۔۔عام کیمیکل بیسڈ رنگ، جب تک کہ ان میں کوئی حرام عنصر شامل نہ ہو، حلال سمجھے جاتے ہیں۔ حرام : ۔۔۔۔۔۔کیرمین (Carmine): ۔۔۔۔۔یہ سرخ رنگ بعض اوقات کیڑے سے بنایا جاتا ہے اور حرام سمجھا جاتا ہے۔۔۔...